Sunday 24 March 2019

عمران خان-عہدے اور اعزازات


عہدے


  • پاکستان تحریک انصاف پارٹی، بانی اور چیئرمین۔
  • شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال اور ریسرچ سینٹر، بانی اور گورنروں کے بورڈ کا چیئرمین
  • نمل کالج، صدر۔
  • یونیسف، خصوصی نمائندہ برائے کھیل، (بنگلہ دیش، پاکستان، سری لنکا اور تھائی لینڈ میں صحت و مامونیت کے منصوبوں کی ترقی)۔

اعزازات

  • اوکسفرڈ یونیورسٹی ہال آف فیم
  • کیبل کالج، اوکسفرڈ، اعزازی فیلو
  • لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ، ایشین جیویل ایوارڈ، لندن 8 جولائی 2004ء۔
  • انسان دوستی اعزاز، ایشین اسپورٹس ایوارڈز، کوالا لمپور، 13 ستمبر 2007ء (پاکستان میں پہلا کینسر ہسپتال قائم کرنے کے لیے)
  • جناح ایوارڈ، 2011ء۔
  • رائل کالج آف فزیشن آف ایڈنبرگ اعزازی فیلوش، 28 جولائی 2012ء۔ (شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال اور ریسرچ سینٹر کے ذریعے کینسر کا علاج کرنے کے لیے)۔[

Saturday 23 March 2019

عمران خان-اعزازات

کھیلوں کے اعزازات




قومی

عمران خان پاکستانی قومی کرکٹ ٹیم کے تین مدتوں تک کپتان تھے:1982ء – 1983ء؛ 1985ء – 1987ء؛ اور 1989ء – 1992ء۔ سنہ 1992ء میں عمران خان کی ٹیم نے کرکٹ عالمی کپجیتا۔ یہ مقابلہ پاکستانی ٹیم نے پہلی مرتبہ جیتا تھا۔ اس کارِ نمایاں کے لیے حکومت پاکستان نے انہیں دوسرے اعلیٰ ترین شہری کے انعام و اعزاز، ہلال امتیاز سے نوازا۔ سنہ 1983ء میں انہیں صدراتیتمغائے حسن کارکردگی سے 
نوازا گیا۔
تمغائے حسن کارکردگی
تاریخ2 اپریل 1983ء
ملکاسلامی جمہوریہ پاکستان
پیش کردہاسلامی جمہوریہ پاکستان
ہلال امتیاز
تاریخ1992ء
ملکاسلامی جمہوریہ پاکستان
پیش کردہاسلامی جمہوریہ پاکستان










بین الاقوامی



عمران خان کو بی بی سی نے ”دنیا کے سب سے عمدہ فاسٹ بالروں میں سے ایک“ کہا۔ ای ایس پی این کرک انفو نے انہیں ”پاکستان سے ظاہر ہونے والا عظیم ترین کرکٹ کھلاڑی اور گیری سوبرز کے بعد دنیا کا دوسرا بہترین آل راؤنڈر“ کہا۔
  • کرکٹ سوسائٹی ویتھرآل ایوارڈ، انگلش فرسٹ کلاس کرکٹ میں برتر آل راؤنڈر۔ (1976ء اور 1980ء)۔
  • سال کا بہترین وزڈن کھلاڑی (1983)ـ
  • سال کا بہترین سسیکس کھلاڑی (1985ء)
  • سال کا بہترین انڈین کرکٹ کرکٹ کھلاڑی (1990ء)
  • آئی سی سی ہال آف فیم، صد سالہ جشن۔ (9 جولائی 2004ء)۔
  • اِن اوگیورل سِلور جوبلی ایوارڈ، ایشین کرکٹ کونسل، کراچی۔ (5 جولائی 2008ء)
  • آئی سی سی ہال آف فیم (2010ء)



Wednesday 20 March 2019

عمران خان-بحثیت سیلست دان



کرکٹ کیریئر کے دوران عمران خان کو کئی مرتبہ سیاسی عہدوں کی پیش کش کی گئی۔ 1987ء میں صدرپاکستان محمد ضیاء الحق نے انہیں مسلم لیگ میں سیاسی عہدے کی پیش کش کی جسے انہوں نے انکار کر دیا۔ نواز شریف نے بھی اپنی سیاسی جماعت میں شامل ہونے کے لیے مدعو کیا تھا۔ ضیاء الحق کے ساتھ عمران خان کے اچھے تعلقات تھے، انہوں نے کرکٹ چھوڑ دی تھی لیکن جنرل ضیاء ان کو دوبارہ کرکٹ میں واپس لے کر آئے  1992ء کا ورلڈ کپ بھی جنرل ضیاءکے کہنے پر کھیلا۔
ء 1994کے آخر میں انہوں نے انٹیلی اجنسی (آئی ایس آئی) کے سابق سربراہ حمید گل اور محمد علی درانی کی قیادت میں پاسبان نامی گروپ میں شمولیت اختیار کر لی تھی اور اسی انہوں نے سیاست میں باقاعدہ شمولیت میں دلچسپی ظاہر کی۔
25 اپریل 1996ء کو تحریک انصاف قائم کر کے سیاسی میدان میں قدم رکھا۔ ابتدائی طور پر انہیں کامیابی نہ مل سکی۔ لیکن حالیہ دنوں میں وہ اپنی جدوجہد اور اصول پرستی کی بدولت پاکستانی عوام، خصوصاً نوجوانوں میں تیزی سے مقبولیت حاصل کر رہے ہیں۔ اس وقت ان کی سیاسی جماعت کو پاکستان پارلیمنٹ کے ایوان زیریں میں 32، ایوان بالا میں 7، صوبائی اسمبلی سندھ میں 4، صوبائی سمبلی پنجاب میں 30 اور صوبائی اسمبلی خیبر پختونخوا میں 59 نشستیں حاصل ہیں۔
ء1999 میں جنرل پرویز مشرف  کے نعرے کرپشن  اور سیاسی مافیا کا خاتمےٗ کی وجہ سے مشرف کی فوجی آمریت کی حمایت کی۔ عمران خان کے مطابق مشرف انہیں 2002ء میں وزیر اعظم بننے کی پیشکش کی لیکن انہوں نے انکار کر دیا۔ 2002ء کے ریفرنڈم میں عمران خان نے فوجی آمر کے ریفرنڈم کی حمایت کا اعلان کیا جبکہ تمام بڑی جماعتوں نے اس ریفرنڈم کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اس کی سخت مخالفت کی۔ 2002ء میں عام انتخابات میں وہ میانوالی کی سیٹ سے قومی اسمبلی کے ارکان منتخب ہوئے۔انہوں نےقومی اسمبلی کی  کشمیر اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹیوں میں بھی خدمات سر انجام دیں ہیں۔
2 اکتوبر، 2007 کو جنرل مشرف نے آرمی چیف کے عہدے سے استعفٰی دیے بغیر صدارتی انتخابات لڑنے کا فیصلہ کیا، اس فیصلے کے خلاف  آل پارٹیز ڈیموکریٹک موومنٹ کے پلیٹ فارم سے دیگر 85 اسمبلی ارکان کے ساتھ مل کر عمران خان نے تحریک چلائی۔ 3 نومبر، 2007ء کو فوجی آمر پرویز مشرف کے ہنگامی حالت کے اعلان کے بعد آپ کو نظربند کرنے کی کوشش کی گئی۔ تاہم وہ فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ 14 نومبر کو پنجاب یونیورسٹی میں ہنگامی حالت کے خلاف طلبہ احتجاج کے دوران عمران خان عوامی حلقوں میں نظر آئے۔ اس ریلی کے دوران اسلامی جمعیت طلبہ نے عمران خان کو زد و کوب کیا۔ اس احتجاج کے بعد ان کو گرفتار کر کے ڈیرہ غازی خان کی جیل میں بھجوا دیا گیا جہاں یہ چند دن قید رہے۔ انتظامیہ کے مطابق ان پر "دہشت گردی" قانون کے تحت مقدمہ بنایا جائے گا۔دنیا بھر کی اخبارات نے عمران کی فوجی آمر پرویز مشرف کے خلاف جدوجہد کو سراہا ہے۔ لیکن یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وہ پرویز مشرف سے وزارت عظمی کا منصب طلب کر رہے تھے اور جب اُنہیں انکار کر دیا گیا تو وہ پرویز مشرف کے خلاف ہو گئے۔ 18 نومبر کو عمران خان نے ڈیرہ غازی خان جیل میں بھوک ہڑتال شروع کی۔ 22 نومبر کو اچانک رہا کر دیا گیا۔
عمران نے کہا ہے کہ ان کی زندگی اور کراچی میں تحریک انصاف کے کارکنوں کی زندگی کو خطرہ لاحق ہے کیونکہ برطانوی حکومت نے متحدہ قومی موومنٹ کے لندن میں مقیم سربراہ الطاف حسین کے خلاف کوئی قدم نہیں اُٹھایا جس سے یہ لوگ شیر ہو کر تشدد کی کارروائی کر سکتے ہیں۔ عمران خان متحدہ قومی موومنٹ اور اس کے قائد الطاف حسین کے خلاف الزامات تو لگاتے رہے اور یہ دعویٰ کرتے رہے کہ وہ الطاف حسین کے خلاف ثبوت لیکر لندن جائیں گے۔ وہ گئے بھی لیکن اپنے الزامات کو کسی عدالت میں کبھی ثابت نہ کر سکے۔
30 اکتوبر 2011ء کو عمران  خان نے لاہور میں 100،000 سے زائد حامیوں کو خطاب کیا، حکومت کی پالیسیوں کو چیلنج کرتے ہوئے کہا تھا کہ نئی تبدیلیاں حکمران جماعتوں کے خلاف "سونامی" ہیں۔25 دسمبر 2011 ءکو کراچی میں ہزاروں حامیوں پر مشتمل کامیاب عوامی تقریب کا انعقاد  کیا ۔ اس وقت سے عمران خان حکمران جماعتوں اور پاکستان میں مستقبل کے سیاسی امکانات کا حقیقی خطرہ بن گیا۔. بین الاقوامی ریپبلکن انسٹی ٹیوٹ کے سروے کے مطابق،  پاکستان تحریک انصاف دونوں قومی اور صوبائی سطح پر پاکستان میں مقبول جماعتوں کی فہرست میں سب سے اوپر ہے۔ 6 اکتوبر 2012 کو عمران خان ​​نے پاکستان کے جنوبی وزیرستان کے علاقے میں کوٹائی کے گاؤں پر ڈرون حملے کے خلاف مظاہرین کے ایک کاروان میں شامل ہوئے ،23 مارچ 2013 کو،خان نے اپنے انتخابی مہم کے آغاز پرنیا پاکستان  قرارداد متعارف کروائی۔ 29 اپریل کو آبزور جریدے نے عمران خان اور ان کی جماعت کو حکمران مسلم لیگ کے لیے اہم اپوزیشن قرار دیا۔ 2011ء اور 2013 کے درمیان، عمران  خان اور نواز شریف کے مابین تلخ جملوں اور الزامات کی بوچھاڑ کا سلسلہ رہا۔  اپریل 2013 سے انتخابی مہم میں مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی نے ایک دوسرے پر تنقید کی۔اس انتخابی مہم کے دوران عمران خان نے اعلان کیا کہ وہ پاکستان کو امریکا کی جنگ سے باہرقوں میں امن لے کر آئے گا۔  انہوں نے خیبر پختونخوا کے مختلف شہروں اور ملک کے دوسرے حصوں میں مختلف عوامی اجلاسوں کو خطاب کیا جہاں انہوں نے اعلان کیا کہ تحریک انصاف یکساںتعلیمی نظام متعارف کروائے گی  جس میں امیر اور غریب بچوں کو مساوات ملے گی۔ انتخابات سے صرف چار دن قبل 7 مئی، 2013ء کو ایک فورک لفٹ سے گرنے کے بعد عمران خان کو لاہور میں شوکت خانم ہسپتال لے جایا گیا۔ طبی معائنے کے بعد بتایا گیا کہ عمران خان بخیریت ہیں کوئی تشویش ناک بات نہیں۔ اس سانحے کی وجہ سے پاکستان تحریک انصاف کے جلسے منسوخ کر دیے گئے۔عمران خان نے لاہور کے ہسپتال میں لیٹ کر ویڈیو لنک کے ذریعے نے اسلام آباد میں حامیوں کی ایک ریلی سے خطاب کر کے مہم کا اختتام کیا۔

 عام انتخابات2018  میں ان کی جماعت پی ٹی آئی نے کامیابی حاصل کی۔

عمران خان-ذاتی زندگی اور سماجی کام


نومبر 2005ء کو عمران خان کو بیرونس لاک ووڈ کے بعد بریڈفورڈ یونیورسٹی کا چانسلر مقرر کیا گیا تھا، 26 فروری کو یونیورسٹی یونین نے ہر گریجویشن تقریب سے ان کی عدم موجودگی کی وجہ سے انہیں عہدے سے ہٹانے کے لیے قرارداد پیش کی تھی  تاہم خان صاحب نے اعلان کیا کہ بوجہ سیاسی مصروفیات اس عہدے کی ذمہ داریاں سر انجام دینے سے قاصر ہیں لہذا وہ 30 نومبر 2014ء کو یہ عہدہ چھوڑ دیں گے۔یونیورسٹی کے وائس چانسلر برائن کینٹرن نے عمران خان کو طالب علموں کے لیے ایک شاندار رول ماڈل قرار دیا۔
1990ء کی دہائی کے دوران عمران خان نے کھیلوں کے لیے یونیسیف کے خاص نمائندہ کے طور پر  بنگلہ دیش، پاکستان، سری لنکا اور تھائی لینڈ میں صحت اور امیجریشن پروگراموں کو فروغ دیا۔ لندن میں کرکٹ کے فلاحی ادارے لارڈ ٹیورنرز کے لیے بھی کام کر چکے ہیں۔ عالمی کرکٹ کپ منعقدہ 1992ء کے بعد کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی، اس کے بعد سماجی کاموں میں حصہ لینا شروع کیا۔ اپنی والدہ کے نام پر شوکت خانم میوریل ٹرسٹ کی بنیاد رکھی، ٹرسٹ کی پہلی کوشش کے طور پر پاکستان کے پہلے اور واحد کینسر ہسپتال کی بنیاد رکھی۔اس کی تعمیر کے لیے پوری دنیا سے 25 ملین ڈالر سے زائد عطیہ اور فنڈز کا استعمال کرتے ہوئی جبکہ ہسپتال کی زمین اس وقت کے وزیر اعلیٰ میاں نواز شریف نے عطیہ کی تھی۔
27 اپریل 2008ء کو عمران خان نے ضلع میانوالی میں نمل کالج نامی تکنیکی کالج کا قیام کیا۔ یہ کالج میانوالی ترقیاتی ٹرسٹ کی جانب سے کیا گیا اور دسمبر 2005ء سے اسے بریڈ فورڈ یونیورسٹی کے ایسو سی ایٹ کالج کا درجہ حاصل ہے۔ ان کی ایک اور فلاحی تنظیم عمران خان فاؤنڈیشن ہے جس کا مقصد پاکستان بھر میں محتاج لوگوں کی مدد کرنا ہے۔ اس تنظیم نے پاکستان میں سیلاب متاثرین کو مدد فراہم کی ہے۔ بخش فاؤنڈیشن نے عمران خان فاؤنڈیشن کے ساتھ مل کر ڈیرہ غازی خان، میانوالی اور ڈیرہ اسماعیل خان میں روشن گاؤں کی مہم چلائی ہے، اس مہم کے ذریعے منتخب کردہ گاؤں میں شمسی توانائی کے کئی اسٹیشنوں کا قیام کیا جائے گا اور گاؤں والوں کو شمسی توانائی سے چلنے والی لالٹین فراہم کی جائے گی۔
انہیں حکومت پاکستان کی جانب سے صدراتی ایوارڈ بھی ملا۔ علاوہ ازیں 1992ء میں انسانی حقوق کا ایشیا ایوارڈ اور ہلال امتیاز (1992ء) میں عطا ہوئے۔ آپ بریڈفورڈ یونیورسٹی، برطانیہ کے چانسلر کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔

عمران خان۔کرکٹ لیجنڈ



عمران خان نے زندگی کے ہرمیدان میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے ۔بحثیت کرکٹر عمران خان نے پاکستانی قوم کو ورلڈ کپ کا تحفہ دیا ۔
عمران خان کے کرکٹ کیرئیر پر ایک نظر



  • Name                                   Imran Khan
  • Born                                   October 05, 1952 Lahore, Punjab
  • Age                                     66 years 166 days
  • Teams                                 Sussex, New South Wales, Pakistan
  • Bat Style                            Right Handed Bat
  • Bowl Style                         Right-arm fast

Batting Statistics


                                              Test.              ODI.                   T20.            IIPL

  • Mat.                              88                175
  • Inn.                              126               151
  • Runs.                           3807             3709
  • Avg.                             37.69            33.41
  • SR.                              57.79            72.65
  • HS.                              136               102
  • NO.                              25                 40
  • 100s.                             6                    1
  • 50s.                              18                  19
  • 4s.                                327               222
  • 6s.                                55                  45


Bowling Statistics

                                               Test         ODI               T20I             IPL

  • Mth                                      88         175
  • Inn                                    142         153
  • Balls    18644         7447
  • Runs                           8258         4844
  • Wkt                                    362          182
  • BBI                                  58 / 8          14 / 6
  • BBM    116 / 14 14 / 6
  • Eco                                    2.66           3.9
  • Avg                                   22.81          26.62
  • 5W                                    23                    1
  • 10W                             6


عمران خان-کرکٹر




عمران خان نے کرکٹ کے جہان میں بھی اپنا ایک اعلیٰ مقام بنایا ہے اور بین الاقوامی سطح پر ماضی میں وہ سیاست کی بجائے کرکٹ کے حوالے سے زیادہ مشہور رہے ہیں۔ ان ہی کی قیادت میں پاکستان نے 1992 کرکٹ عالمی کپ جیتا تھا۔ فرسٹ کلاس کرکٹ کا آغاز 1969ء - 1970ء میں لاہور کی طرف سے سرگودھا کے خلاف کھیلتے ہوئے کیا۔1971ء میں انگلستان کے خلاف پہلا ٹیسٹ میچ کھیلا۔

انہوں نے 88 ٹیسٹ میچ کھیل کر 362 وکٹیں 22.81 کی اوسط سے حاصل کیں۔ 1981ء-1982ء میں لاہور میں سری لنکا کے 8 کھلاڑی صرف 58 رنز دے کر آؤٹ کیے۔ اور 23 مرتبہ ایک اننگز میں 5 وکٹیں حاصل کیں۔ انہوں نے 36.69 کی اوسط سے 3807 رنز بنائے جن میں سے 5 سنچریاں بھی شامل ہیں۔ ان کا زیادہ سے زیادہ سکور ایڈی لینڈ میں 1991ء میں آسٹریلیا کے خلاف کھیلتے ہوئے 132 رنز رہا۔ ان کا شمار پاکستان کرکٹ کے کامیاب ترین کپتانوں میں ہوتا ہے۔ اس اعتبار سے وہ پاکستانکے پہلے کپتان تھے جن کی قیادت میں پاکستانی ٹیم نے بھارت کو بھارت اور انگلستان کو انگریزی سرزمیں میں ہرایا۔ بطور کپتان انہوں نے 48 ٹیسٹ میچ کھیلے جن میں سے 14 جیتے اور 8 ہارے اور 26 برابر یا بغیر کسی نتیجے سے ختم ہوئے۔


    پاکستانی کرکٹ ٹیم نے 1992ء میں ان کی قیادت میں کھیلتے ہوئے پانچواں کرکٹ عالمی کپ جیتا۔ یہ اعزاز ابھی تک پاکستان صرف ایک دفعہ ہی حاصل کر سکا ہے۔ انھوں نے 175 ایک روزہ میچوں میں حصہ لیا۔ اور 182 وکٹیں حاصل کیں۔ 3709 رنز 33.41 کی اوسط سے بنائے۔ ان کا زیادہ سے زیادہ سکور 102 ناٹ آؤٹ تھا جو انھوں نےسری لنکا کے خلاف 1983ء میں کھیلتے ہوئے بنائے۔ ان کی قیادت میں 139 ایک روزہ میچ کھیلے گئے جن میں سے 77 جیتے 57 ہارے، چار بے نتیجہ رہے جبکہ 1 میچ برابر رہا۔
    انہوں نے مجموعی طور پر 5 عالمی کرکٹ کپ میں حصہ لیا جو 1975ء، 1979ء، 1983ء، 1987ء اور 1992ء میں منعقد ہوئے۔

    کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد عمران خان مختلف برطانوی اور ایشیائی اخباروں میں خاص طور پر پاکستان کی قومی ٹیم کے بارے میں آرٹیکل تحریر کرتے رہے ہیں۔ بی بی سی اردو  اور اسٹار ٹی وی نیٹ ورک سمیت ایشیائی اور برطانوی کھیلوں کے نیٹ ورک پر کرکٹ مبصر کے طور پر بھی خدمات سر انجام دیتے رہے ہیں۔ 2004ء میں جب بھارتی کرکٹ ٹیم نے 14 سال کے بعد پاکستان کا دورہ کیا تو، وہ ٹین اسپورٹس چینل کے خصوصی براہ راست پروگرام میں مبصر تھے، 1992ء کے بعد ہر کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران وہ مختلف چینلوں پر ٹیم کارکردگی اور میچز کے حوالے سے اپنا تجزیہ پیش کرتے رہے ہیں۔ان کو بطور کپتان ْسب سے زیادہ وکٹیں لینے کا ریکارڈ ٹیسٹ میچ میں بہترین بولنگ اوسط 
    اور بہترین گیند باز ریکارڈ بنانے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔